دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیلی فوج نے اتوار کو غیرعلانیہ فوجی مشق کا آغاز کیا ہے۔غربِ اردن میں گذشتہ تین سال میں یہ پہلی فوجی مشق ہے اور اس میں قریباً تیرہ ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان کے مطابق آرمی چیف غادی آئزن کوٹ نے سنٹرل کمان کی غیرعلانیہ مشق کا حکم دیا ہے۔فوج کی اس مرکزی کمان نے 1967ء کی جنگ کے بعد سے غرب اردن کے علاقے پر قبضہ کررکھا ہے جبکہ فلسطینی اس کو مستقبل میں قائم ہونے والی اپنی مجوزہ ریاست میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیل کے ایک ٹیلی ویژن چینلز سے نشر کی گئی فوٹیج میں فوجی بکتر بند گاڑیوں میں سوار ہیں اور لڑائی میں زخمی یا ہلاک ہونے والوں کو اٹھانے کی مشق کررہے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ آئن کوٹ نے فوج کو دو دن کے لیے مشق کا حکم دیا ہے اور اس کا مقصد آرمی کی حربی تیاریوں کی جانچ کرنا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو نے ایک غیر شناختہ فوجی ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشق غیر متوقع ہے اور یہ اپنے سائز کے اعتبار سے غیرمعمولی ہوگی اور اس میں فضائیہ اور سراغرساں یونٹ بھی حصہ لیں گے۔
اسرائیلی فوج کی اس مشق کی خبر آنے سے پہلے اتوار کو فلسطینی قیادت نے کہا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کی جانب سے محصولات کی مد میں اکٹھی کی گئی رقوم کی عدم ادائی پر اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی تعاون ختم کرنے پر غور کررہی ہے۔
اسرائیلی فوج کی ایک خاتون ترجمان سے جب مشق کے وقت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ ''اس کو کسی کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت نہیں''۔ اسرائیل نے اس سے پہلے سنہ 2012ء میں غرب اردن میں فوجی مشق کی تھی
http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2015/03/01
0 comments:
Post a Comment