امریکی صدر نے کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے حصول کے لئے ایران نے اہم ایٹمی مراعات نہیں دی ہیں تاہم پیشرفت کا عمل جاری ہے
امریکی صدر باراک اوباما نے ہافینگٹن پوسٹ
جریدے کے ساتھ انٹرویو میں پہلے تو صہیونی حکومت کے انتخابات میں بنیامین
نتنیاہو کی کامیابی کا ذکر کیا اور کہا کہ میرے خیال میں یہ مسئلہ ایران کے
ایٹمی مذاکرات پر چنداں اثر انداز نہیں ہوگا۔ اوباما نے کہا کہ یہ بات سب
پر عیاں ہے کہ بہت سےاسرائیلی ایران پر اعتماد نہیں رکھتے، ایران میں
اسرائیل مخالف سخت موقف پایا جاتا ہے اور وہ اسرائیل کی نابودی چاہتے ہیں
اسی سبب میں نے صدر بننے سے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ ایران کو ایٹمی
ہتھیار نہیں رکھنا چاہئے۔ اوباما نے اعتماد کی بحالی کے لئے اسلامی جمہویہ
ایران کے اقدامات کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی سمجھوتے کے حصول کے
لئے، پہلے تو ایران یہ ثابت کرے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی توسیع کا اقدام
نہیں کررہا ہے اور ہمیں مستقل طور پر اس بات کا اطمئنان حاصل ہونا چاہئے۔
اوباما یہ بات ایسے میں کہہ رہے ہیں کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے
اقوام متحدہ کے ایک نگراں ادارے کی حیثیت سے اپنی رپورٹوں میں بارہا کہا ہے
کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور اس کے فوجی مقاصد کے بارے میں
کوئی ثبوت نہیں ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہم سچائی کے ساتھ یہ کہہ رہے
ہیں کہ ابھی تک ایرانیوں نے ایسی مراعات نہیں دی ہیں کہ جنہیں سمجھوتے کے
لئے ہم ضروری سمجھتے ہیں تاہم مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے اور اسی بناء پر
سمجھوتے کا حصول ممکن ہے۔ واضح رہے کہ ایران اور دنیا کے چھ ممالک امریکہ،
روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی، معینہ مدت میں جامع ایٹمی سمجھوتے کے
حصول کے لئے مذاکرات کر رہے ہیں۔ ایران کے حکام نے اپنے مسلمہ ایٹمی حقوق
پر زور دیتے ہوئے بارہا کہا ہے کہ اس سمجھوتے کا حصول مغربی فریق کی جانب
سے توسیع پسندی سے اجتناب کی صورت میں ہی ممکن ہے۔
0 comments:
Post a Comment