متحدہ عرب ممالک کی فوجی ڈھانچے کی تشکیل اور اس کی ترجیحات
مصر کی ملٹری انٹیلی جنس
کے سابق ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل ناجی شہود نے’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ سے گفتگو کرتے
ہوئے متحدہ عرب فوج کی ساخت اور اس کی ذمہ داریوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں
نے کہا کہ متحدہ فوج کی تشکیل کے ساتھ ہی اس کی ذمہ داریوں اور اہداف کا تعین کیا
جائے گااہم ترین ذمہ داریوں میں عرب ممالک کا دفاع، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
معاونت، غیرملکی خطرات کا تدارک اور کسی بھی اندرونی اور بیرونی خطرے سے ہنگامی
حالت میں نمٹنا شامل ہےفوج کی تشکیل پیشہ ورانہ
بنیادوں پر ہوگی جس میں صرف پیشہ ور اور باصلاحیت افراد کو شامل کیا جائے گا تاکہ
یہ فوج اپنی ذمہ داریوں سے احسن طریقے سے عہدہ برآ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ عرب
ممالک کی متحدہ فوکی تشکیل کا ایک مقصد پوری دنیا کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ عرب
دنیا اپنے دفاع کے لیے ایک صف میں کھڑی ہے۔ تمام عرب ممالک اپنے مشترکہ مفادات کا
دفاع ایک متحدہ فوج کے ذریعے کررہے ہیں اور کسی بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام
ممالک ایک چھتری تلے جمع ہیں کسی ایک ملک کو درپیش خطرہ تمام عرب ممالک کا خظرہ
سمجھا جائے گا
جنرل شہود کا کہنا تھا کہ
متحدہ عرب فوج میں وہ تمام شعبے موجود ہوں گے جو ایک ملک کی فوج میں ہونے چاہئیں متحدہ فوج کا انٹیلی جنس کا شعبہ ہوگالڑاکا فوج، بری اور فضائی فورسز، نیوی کے
دستے، لاجسٹک سپورٹس مہیا کرنے والی فورس شامل ہوگی جسے جدید ترین اسلحہ، راکٹوں،
جنگی جہازوں ، میزائلوں اور انٹیلی جنس آلات سے لیس کیاجائے گا,جنرل ناجی شہود کا کہنا
تھا کہ عرب ممالک کی متحدہ فوج عرب لیگ کے رکن ممالک میں دہشت گردی میں سرگرم گروپوں
کی سرکوبی کے لیے کام کرے گی کسی بھی ملک کے کسی ایک حصے پر دہشت گرد گروپ کے
تسلط کو ختم کرنے کے لیے متحدہ فوج کو کارروائی کا اختیاردیا جائے گا اس مقصد کے
لیے فوج کو عالمی معیار کی پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی جائے گی متحدہ فوج کی
صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے اسے دنیا بھر میں قائم فوجی اتحادوں کے تجربات
سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جائے گا تاکہ یہ فوج عرب ممالک کو درپیش اندرونی اور
بیرونی چیلنجز کا کامیابی کے ساتھ مقابلہ کرسکے۔ متحدہ عرب فوج کسی مخصوص فرقے،
مسلک، مذہب، علاقائی اور جغرافیائی تشخص کے بجائے صرف عرب ممالک کی قومی سلامتی کو
مد نظر رکھے گی اور اسی اصول کے تحت اس فوج کی تربیت کی جائے گی۔
0 comments:
Post a Comment