شام میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا
ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش نے دیر
الزور کے مشرقی قصبے خشام سے تعلق رکھنے
والی ایک 22 سالہ لڑکی کو دو ماہ قید رکھنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے
"آبزرویٹری" کی جانب سے اس واقعے کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں
بتایا گیا ہے
کہ 'داعشی' جنگجوئوں نے دو ماہ پیشتر شامی لڑکی کےگھر پر چھاپہ مار
کر اسے حراست میں لیا تھا۔
داعشی جنگجوئوں کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ
مذکورہ لڑکی "وٹس اپ" اپیلی کیشن کے ذریعے شامی فوج میں کام کرنے والی
اپنی ایک بہن سے بات چیت کررہی تھی۔ اس وقت اس کی ہمشیرہ القلمون میں تھی۔ گرفتاری
سے قبل شامی لڑکی داعش کے بارے میں اپنی بہن سے محو گفتگو تھی۔ داعشی جنگجوئوں نے
اسے حراست میں لیا۔ بعد ازاں اسے "وٹس ایپ" کے "غیرقانونی"
استعمال کی پاداش میں قتل کردیا گیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment