امریکا
نے حسب روایت صہیونیت نوازی اور فلسطینیوں سے دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سلامتی کونسل
کو بیت المقدس میں صہیونی فوج کی غنڈہ گردی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے خلاف مذمتی
بیان جاری کرنے سے روک دیا۔
منگل کو سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے صدر اور روسی سفیر
فیتالی چوکین نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیت المقدس میں
کشیدگی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں بحث کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ہم بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کے مظالم
کے خلاف سلامتی کونسل سے ایک مذمتی بیان جاری کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بیان میں فلسطینیوں
اور اسرائیلیوں سے ضبط تحمل پر بھی زور دیا جائے گا۔
سلامتی کونسل کے عہدیدار کی جانب سے نیوز کانفرنس میں اعلان
کے چوبیس گھنٹے بعد بھی کوئی مذمتی بیان جاری نہیں ہوسکا ہے۔ اقوام متحدہ کے سفارتی
ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکا نے سلامتی کونسل پر دبائو ڈال کر بیت المقدس میں اسرائیلی
کارروائیوں کے خلاف مذمتی بیان جاری کرانے سے روک دیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment