برطانیہ کی شاہی فضائیہ
کے لڑاکا طیاروں کے حملوں میں گذشتہ ایک سال کے دوران شام اور عراق میں برسرپیکار
سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے قریباً تین سو تیس جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانوی وزیردفاع مائیکل
فالن نے جمعرات کو پارلیمان میں ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ ''یہ اعداد وشمار
اندازے پر مبنی ہیں مگر برطانیہ کے زمینی دستوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے حملوں کے
موثر ہونے کا ٹھیک ٹھیک اندازہ لگانا مشکل ہے''۔
انھوں نے کہا کہ ''ہمارا
یہ یقین نہیں ہے کہ برطانیہ کے فضائی حملوں کے نتیجے میں شہریوں کی کوئی ہلاکتیں
ہوئی ہیں''۔واضح رہے کہ برطانیہ امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد میں شامل ہے
اور اس کے لڑاکا طیارے عراق میں داعش کے ٹھکانوں پر گذشتہ سال ستمبر سے بمباری
کررہے ہیں۔
برطانیہ شام میں داعش کے
خلاف فضائی مہم میں شریک نہیں ہے۔برطانوی پارلیمان نے شام میں فضائی حملوں کی
منظوری نہیں دی تھی جبکہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اس مقصد کے لیے پارلیمان کی منظوری
کے خواہاں ہیں۔
تاہم کیمرون کی قدامت
پسند جماعت کے بعض ارکان فضائی حملوں کو شام تک توسیع دینے کی مخالفت کررہے ہیں
اور اپوزیشن جماعت لیبر کے نومنتخب لیڈر جرمی کاربائن ماضی میں جنگ مخالف مہم
چلاتے رہے ہیں۔اس لیے اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ وہ پارلیمان سے منظوری حاصل
کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔
0 comments:
Post a Comment