داعش کیخلاف مصر کے فضائی حملوں پر قطر کے خلیجی ممالک اور مصر سے
اختلافات
قطر کے امیر نے کہا ہےکہ
لیبیا میں (داعش) کے عسکریت پسندوں کے خلاف مصر کے حالیہ فضائی حملوں کے باوجود وہ
اس ملک (مصر) کے استحکام سے متعلق اپنے عہد کے پابند ہیں۔ داعش کے جہادیوں نے اس
ماہ ایک ویڈیو جاری کیا تھا جس میں مصر کے 21 قبطی عیسائیوں کے لیبیا میں سر قلم
کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا جس کے بعد مصر کو لیبیا کے مشرقی شہر دیرنا میں داعش کے
ٹھکانوں پر فضائی حملوں کیلئے مجبور ہونا پڑا تھا۔ قطر نے لیبیا میں مصر کے فضائی
حملوں کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا
تھا جس کے جواب میں قطر کو مصر کی برہمی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ قاہرہ نے دوحہ
پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی تائید کررہا ہے۔ بعدازاں جوابی کارروائی
کے طور پر قطر نے قاہرہ سے اپنے سفیر کو ’’مشاورت‘‘ کیلئے واپس طلب کرلیا تھا۔لیکن
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہے کہ حالیہ کشیدگی کے باوجود وہ ایک
مستحکم مصر دیکھنے کے عہد کے پابند ہیں۔ بحرین، کویت، سلطنت عمان، سعودی عرب، قطر
اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل چھ خلیجی ملکوں کی تنظیم خلیجی تعاون کونسل (جی سی
سی) نے مصر پر تنقید کے معاملہ میں ابتداء میں قطر کی تائید کی تھی۔ تاہم بعد میں
اپنا موقف تبدیل کردیا تھا۔ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے مزید کہا کہ
’’قطر کے جی سی سی کے رکن چند ممالک کے ساتھ اختلافات ہیں لیکن جب وہاں ایک منتخب حکومت
قائم ہوچکی ہے ہم اس کے ساتھ ہیں‘‘ بشمول قطر کئی عرب ممالک عراق اور شام میں داعش
کے خلاف امریکہ کی زیرقیادت مہم میں شامل ہوچکے ہیں لیکن امریکہ کے ایک قریبی حلیف
مصر کے قطر اور چند دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ اختلافات کے سبب یہ مہم متاثر ہوسکتی
ہے جس کا مقصد داعش جہادیوں کے خلاف ایک مضبوط متحدہ محاذ تشکیل دینا ہے
0 comments:
Post a Comment