ایران میں سنہ 1979ء کے ولایت فقیہ کے انقلاب کے بعد امریکا اور ایران میں بد ترین مخاصمت اور دشمنی کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی، مگر اب وقت گذرنے کے ساتھ ایران نہ صرف امریکا کی مخالفت سے پیچھے ہٹ رہا ہے بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان روابط بھی پیدا ہونے لگے ہیں۔
ایرانی انقلاب کے بعد "مرگ بر امریکا، مرگ بر اسرائیل" اور "شیطان بزرگ" کے نعرے ایران کے در وبام میں گونجتے رہے ہیں، مگر اب امریکا مردہ باد کے نعرے اب کم ہی لگائے جاتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق "مرگ برامریکا" جیسے نعروں میں کمی کا اعتراف خود ایرانی حکام بھی کر رہے ہیں۔ پاسداران انقلاب کے زیر انتظام باسیج ملیشیا کے ایک عہدیدار کرنل حمید رضا برات زادہ کا کہنا ہے کہ "ایران کی بیشتر مساجد" میں "مرگ بر امریکا" کا نعرہ متروک ہو چکا ہے۔"
کرنل برات زادہ کا کہنا ہے مساجد اور امام بارگاہیں صرف نماز اور عبادت کے لیے نہیں بلکہ دنیا کی متکبر قوتوں کے خلاف نفرت کے اظہار کا بھی مرکز رہی رہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ جابروں اور ظالموں کے خلاف مزاحمت کی حقیقی روح اور قربانی کا جذبہ ہمیشہ مساجد ہی میں پیدا ہوا۔ ہم اہل ایران کے پاس انہی نعروں کی شکل میں مزاحمت کا جذبہ تھا۔ مزاحمت کی روح اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا جو جذبہ ہمیں امام حسین نے کربلا میں سکھایا اسے آج تک ہماری قوم نے دل وجان سے لگا رکھا ہے۔
کرنل برات زادہ کا کہنا تھا کہ ایران کی تمام مساجد اور خانقاہوں کو پاسداران انقلاب کے اداروں کے ماتحت ہونا چاہیے کیونکہ مساجد ہی باسیج ملیشیا میں افرادی قوت بڑھانے اور نئے کارکنوں کی بھرتی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔
0 comments:
Post a Comment