سعودی عرب میں آیندہ
دسمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کو بھی پہلی مرتبہ بطور امیدوار
حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔اس اقدام پر سعودی خواتین شاداں وفرحاں ہیں اور ان کی
بڑی تعداد بھی سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مردوں کے شانہ بشانہ امیدوار
بننے کے لیے میدان میں اتر رہی ہے۔
پروفیسر ھیفا الحبیبی ایسی ہی خواتین
امیدواروں میں سے ایک ہیں۔وہ دارالحکومت الریاض میں شہزادہ سلطان یونیورسٹی میں
آرکٹیکچر پروفیسر ہیں۔انھوں نے العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''میں
بہت سی سعودی طالبات کے ساتھ مل کر کام کروں گی۔میں انھیں زیادہ مواقع دلانے کے
لیے انتخاب لڑنا چاہتی ہوں۔میں ان کے لیے ایک رول ماڈل بننا چاہتی ہوں،ان کے
والدین کے لیے ایک مثال بننا چاہتی ہوں اور انھیں بتانا چاہتی ہوں کہ وہ مستقبل
میں کچھ بھی کرسکتے ہیں''۔
سعودی عرب میں 12 دسمبر کو بلدیاتی
انتخابات ہوں گے۔ ان میں خواتین ووٹ بھی ڈالیں گی اور امیدوار بھی ہوں گی۔ان
انتخابات کے لیے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ سے تعلق رکھنے والے ووٹروں اور
امیدواروں کی رجسٹریشن کا عمل 22 اگست سے شروع ہوچکا ہے۔دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے
والے امیدوار 31 اگست سے اپنی رجسٹریشن کراسکیں گے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے مرحوم فرمانروا
شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے اپنے دور حکومت میں پہلی مرتبہ خواتین کو ووٹ ڈالنے
کا حق دیا تھا اور اس کے بعد انھیں بلدیاتی انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لینے کی
بھی اجازت دے دی تھی۔انھوں نے سنہ 2013ء میں پہلی مرتبہ سعودی عرب کی شوریٰ کونسل
میں خواتین ارکان کو نامزد کیا تھا۔اس کونسل کے کل ارکان کی تعداد ڈیڑھ سو ہے اور
ان میں سے تیس نشستیں خواتین کے لیے مختص ہیں۔ کونسل کے تمام ارکان کو سعودی شاہ
نامزد کرتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment