فلسطین میں سوشل میڈیا پر ایک تصویرتیزی کے ساتھ مقبول ہو
رہی ہے جس میں ایک یہودی فوجی نے ایک زخمی فلسطینی بچے کو دبوچ رکھا ہے۔اس فوجی کو
چاروں طرف سے خواتین اور بچوں نے پکڑ رکھا ہے اور وہ بچے کو اس کے چنگل سے چھڑانے کی
کوشش کررہے ہیں
یہ تصویر حال ہی میں مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں
النبی صالح کے مقام پر نکالے گئے ایک جلوس کے دوران کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فلسطینی
شہریوں نے اسرائیلی جارحیت اور یہودی آباد کاری کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا۔ صہیونی
فوجیوں نے النبی صالح کے قریب درختوں کی اوٹ میں مظاہرین سے چھپ کران پرحملے کا منصوبہ
بنایا۔ جب ریلی ان کے سامنے سے گذری تو صہیونی فوجیوں نے ان پر آنسوگیس کی شیلنگ اور
ربڑ کی گولیوں کی بارش کردی۔ اس دوران ایک صہیونی فوجی نے آگے بڑھ کر ایک دس سالہ
بچے کو دبوچنے کی کوشش کی۔ بچہ جس کی شناخت احمد التمیمی کے نام سے کی گئی ہے ایک ہفتہ
قبل آنسو گیس شیل لگنے سے زخمی ہوگیا تھا۔ صہیونی فوجی نے بچے کو پکڑنے کے بعد اس
پر تشدد کیا اوراس کے سرمیں بندوق کے بٹ مارے۔ اسی اثناء میں خواتین اور مظاہرین میں
شریک دوسرے افراد جن میں زیادہ تر بچے تھے موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے اسرائیلی
فوجی کے چنگل میں پھنسے بچے کو چھڑالیا۔
0 comments:
Post a Comment