سعودی عرب کے فرمانروا
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رمضان المبارک کے آغاز کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا
ہے کہ ''ان کا ملک فرقہ پرستی کے آگے سد راہ ہے اور وہ بغاوت اور باغیانہ روش کی
اجازت نہیں دے گا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی
اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے اپنے نشری خطاب میں کہا ہے کہ
''ہم اللہ کی مدد سے اپنے ملک اور شہریوں کا بغاوت ،بدامنی اور فرقہ وارانہ کشیدگی
سے تحفظ کررہے ہیں''۔
انھوں نے کہا کہ ''ہم فرقہ وارانہ درجہ
بندی کو بالکل مسترد کرتے ہیں اور اپنے ملک میں فرقہ واریت سے قومی اتحاد کو لاحق
خطرات سے آگاہ ہیں''۔سعودی شاہ کا کہنا تھا کہ مملکت کو اپنے شہریوں پر مکمل
اعتماد ہے۔
انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سعودی
شہریوں پر ہمارے اعتماد کی کوئی حدود نہیں ہیں۔شاہ سلمان نے کہا کہ ''ہم نااہلوں
سے کوئی رو رعایت نہیں برتیں گے۔جو کوئی بھی ہماری سلامتی ،ہمارے دین اور ہماری
اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا،ہم اس کا احتساب کریں گے''۔
خادم الحرمین الشریفین نے کہا کہ ''ہمارا دین
محبت ،ہمدردی اور رواداری کا دین ہے۔اس کا پیغام لوگوں کے لیے رحمت بن کر اترا
تھا۔اس کا راستہ نیکی اور تعمیر کا راستہ ہے۔یہ مفاہمت ،مذاکرے اور اعتدال پسندی
کی اپروچ کا حامل ہے۔ہمارا دین لوگوں کو پارہ پارہ کرنے کے بجائے جوڑتا ہے اور وہ
تشدد اور دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے''۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران
دینی اور پیشہ ورانہ عزائم کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان
نے رمضان المبارک کے آغاز کے موقع پر اسلامی دنیا کے لیڈروں کو تہنیتی پیغامات
بھیجے ہیں۔
سعودی عرب سمیت بیشتر عرب ممالک میں آج
جمعرات کو پہلا روزہ ہے اور پاکستان سمیت ایشیائی ممالک میں جمعہ سے رمضان کے
مبارک مہینے کا آغاز ہورہا ہے۔واضح رہے کہ ماہ صیام کے آغاز کا انحصار چاند کی
رؤیت پر ہوتا ہے۔اس ماہ کے دوران مسلمان سحری سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ رکھتے
ہیں۔اس دوران وہ کچھ نہیں کھاتے پیتے اور بعض حلال امور سے اجتناب کے بھی وہ پابند
ہوتے ہیں۔روزہ اسلام کے پانچ ارکان میں سے دوسرا رکن ہے۔
0 comments:
Post a Comment