امریکی صدر براک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کا ملک ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے ایسے جامع معاہدے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے جس میں ایران کو جوہری اسلحہ سازی سے روکا جا سکے۔
نیز سرکاری حکام کے مطابق اوباما نے اس موقع پر یاہو سے کہا ہے امریکا کے نزدیک فلسطینی اتھارٹی کے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کا حصہ بننا تعمیری قدم نہیں ہے۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صدر اوباما نے اس امر کو بھی نمایاں انداز میں لیا ہے کہ امریکا ایران کے جوہری پروگرام کو اسلحہ بنانے سے روکنے کے لیے ایک ایسا جامع معاہدہ چاہتا ہے جس میں ایران کا پروگرام محض پر امن نوعیت کا ہو۔
اس ناطے امریکی صدر اسرائیلی سلامتی کو بھی غیر معمولی طور پر اہمیت دیتے ہیں۔ اس امر اظہار اوباما اور نیتن یاہو کے درمیان فون پر بات چیت میں کیا گیا ہے۔ یہ ٹیلیفونک گفتگو امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے درمیان متوقع ملاقات سے پہلے کی گئی ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان یہ ملاقات اسی ہفتے میں ہونے والی ہے۔
واضح رہے ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر مذاکرات کرنے والے چھ اہم ملک اب تک کی ڈیڈ لائن کے مطابق حتمی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ اس لیے اب چھ ماہ کی مزید مہلت دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں نئی ڈیڈ لائن یکم جولائی کی ہے۔ ابتدائی معاہدہ چوبیس نومبر دوہزار تیرہ کو کیا گیا تھا۔
بنجمن نیتن یاہو سے فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران صدر اوباما نے یہ بھی زور دے کر کہا کہ امریکا فلسطین کے آئی سی سی میں شامل ہونے کو مثبت اور تعمیری قدم تسلیم نہیں کرتا ہے۔