ایران نے امریکا کی جانب سے چھے شخصیات اور تین اداروں پر حال ہی میں
عاید کردہ پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کا یہ
اقدام جوہری پروگرام کے تنازعے پر جاری بین الاقوامی مذاکرات کی روح کے
منافی ہے۔
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ایرنا کے مطابق وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخام نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ایسے وقت میں جب سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ایران کے مذاکرات جاری ہیں،اس طرح کے اقدام سے امریکا کے ارادوں سے متعلق شکوک پیدا ہوئے ہیں اور یہ خیر سگالی کے اصولوں کے بھی منافی ہے''۔
ایرانی وزیرخارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے کہا کہ ''امریکا کا یہ اقدام محض پبلسٹی کا ڈھونگ ہے اور اس سے ہماری تجارتی پالیسیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا''۔امریکی محکمہ خزانہ نے منگل کو ایران سے تعلق رکھنے والے چھے افراد اور تین اداروں پر نئی پابندیاں عاید کی ہیں۔ان پر مغربی پابندیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ایران کی مالی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
ان میں سے پانچ افراد اور ایک ادارے کو ایرانی حکومت کی امریکی کرنسی کے حصول کے لیے معاونت کے الزام میں پابندیوں کا ہدف بنایا گیا ہے۔ان میں سابق ایرانی شہری حسین زیدی اور ایرانی سید کمال یاسینی پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی رقوم کو مقامی کرنسی اور پھر اس کو امریکی ڈالرز میں تبدیل کرنے میں معاونت کی تھی۔پابندیوں کا شکار ہونے والے تیسرے شخص افغان شہری عزیزاللہ اسداللہ قلندری نے ان ڈالروں کو ایرانی حکومت تک پہنچایا تھا۔
link
ایران کے سرکاری خبررساں ادارے ایرنا کے مطابق وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخام نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ''ایسے وقت میں جب سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ایران کے مذاکرات جاری ہیں،اس طرح کے اقدام سے امریکا کے ارادوں سے متعلق شکوک پیدا ہوئے ہیں اور یہ خیر سگالی کے اصولوں کے بھی منافی ہے''۔
ایرانی وزیرخارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے کہا کہ ''امریکا کا یہ اقدام محض پبلسٹی کا ڈھونگ ہے اور اس سے ہماری تجارتی پالیسیوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا''۔امریکی محکمہ خزانہ نے منگل کو ایران سے تعلق رکھنے والے چھے افراد اور تین اداروں پر نئی پابندیاں عاید کی ہیں۔ان پر مغربی پابندیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ایران کی مالی معاونت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
ان میں سے پانچ افراد اور ایک ادارے کو ایرانی حکومت کی امریکی کرنسی کے حصول کے لیے معاونت کے الزام میں پابندیوں کا ہدف بنایا گیا ہے۔ان میں سابق ایرانی شہری حسین زیدی اور ایرانی سید کمال یاسینی پر الزام ہے کہ انھوں نے ایرانی رقوم کو مقامی کرنسی اور پھر اس کو امریکی ڈالرز میں تبدیل کرنے میں معاونت کی تھی۔پابندیوں کا شکار ہونے والے تیسرے شخص افغان شہری عزیزاللہ اسداللہ قلندری نے ان ڈالروں کو ایرانی حکومت تک پہنچایا تھا۔
link
0 comments:
Post a Comment