خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے وزرائے خارجہ نے یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے ایران کی کسی غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی تجویز مسترد کردی ہے اور تنظیم ثالثی میں سعودی عرب میں ان مذاکرات کے انعقاد پر اصرار کیا ہے۔
ایران نے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف مہم میں شریک ممالک کے بجائے کسی اور مقام پر اقوام متحدہ کی ثالثی میں مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔جی سی سی میں چھے خلیجی عرب ریاستیں بحرین ،کویت ،قطر ،سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور اومان شامل ہیں۔ان میں صرف اومان ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف آپریشن فیصلہ کن طوفان میں شریک نہیں ہے۔
جی سی سی کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کو اپنے اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں یمن کی قانونی حکومت کی جانب سے جی سی سی کے الریاض میں واقع سیکریٹریٹ میں کانفرنس کے انعقاد کے لیے حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف الزیانی نے کہا ہے کہ ''اس کانفرنس میں یمن کی جائز حکومت اور اس کی سلامتی اور استحکام کی حمایت کرنے والی تمام جماعتیں اور عناصر شرکت کریں گے''۔
جی سی سی نے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے نئے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد کے تقرر کا خیرمقدم کیا ہے اور ان کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کے لیے کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا ہے۔اس قرارداد کے تحت یمن کے حوثی باغیوں پر اسلحے کی پابندی عاید کردی گئی تھی۔ جی سی سی نے حوثی باغیوں سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن میں اپنے زیر قبضہ علاقوں کو خالی کردیں۔
موریتانیہ سے تعلق رکھنے والے اسماعیل ولد شیخ احمد کو جمال بن عمر کی جگہ یمن کے لیے اقوام متحدہ کا نیا ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔موخرالذکر ایلچی یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے کردار کے ضمن میں جی سی سی کی حمایت کھو بیٹھے تھے اور ان پر حوثی باغیوں کی حمایت کا بھی الزام عاید کیا گیا ہے۔
اب اقوام متحدہ نے ایک مرتبہ پھر یمن کے متحارب فریقوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں لیکن اس کو ان مذاکرات کے لیے جگہ کے انتخاب کے حوالے سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔خلیجی ممالک سعودی عرب میں یمن مذاکرات پر اصرار کررہے ہیں جبکہ ایران اس کی مخالفت کررہا ہے۔امریکا نے بھی اسی ہفتے ایران پر زوردیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
0 comments:
Post a Comment