زیورخ کے معروف ہوٹل میں فیفا کانگریس کے انعقاد سے قبل سات عہدے دار گرفتار
فٹ بال کی عالمی فیڈریشن تنظیم (فیفا) کے دو نائب صدور سمیت نو اعلیٰ عہدے داروں پر امریکا میں بدعنوانیوں کے الزامات میں فرد جرم عاید کردی گئی ہے جس کے بعد ان عہدے داروں کو سوئس شہر زیورخ میں واقع تنظیم کے ہیڈ کوارٹرز سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ سر بہ مہر فرد جرم نیویارک کی ایک وفاقی عدالت میں بدھ کے روز کھولی گئی ہے اور اس میں مدعا علیہان پر ریکٹ بنانے ،فراڈ اور منی لانڈرنگ میں ملوّث ہونے کے الزامات عاید کیے گئے ہیں۔امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ فیفا کے عہدے داروں کی یہ غیر قانونی سرگرمیاں دو عشروں پر محیط ہیں۔
فیفا کے موجودہ نائب صدر اور ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن جیفرے ویب سمیت سات عہدے داروں کو زیورخ میں گرفتار کیا گیا ہے اور انھیں امریکا کے حوالے کرنے سے قبل وہیں زیرحراست رکھا جائے گا۔
سوئس پراسیکوٹر کے دفتر نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ فیفا کے ہیڈ کوارٹرز سے الیکٹرانک ڈیٹا اور دستاویزات تحقیقات کے لیے قبضے میں لے لی گئی ہیں۔سوئس پولیس کا کہنا ہے کہ دسمبر 2010ء میں عالمی کپ فٹ بال ٹورنا منٹ کے میزبان ممالک کے انتخاب کے لیے رائے شماری میں حصہ لینے والے فیفا کی ایگزیکٹو کمیٹی کے دس ارکان سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔
تب فیفا کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان نے 2018ء کے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے روس اور 2022ء میں ہونے والے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے قطر کا انتخاب کیا تھا۔ان دونوں ممالک کے انتخاب کے حوالے سے اس وقت سے ہی سوالات اٹھائے جارہے ہیں اور خاص طور قطر کے میزبان ملک کے طور پر انتخاب کو شروع سے ہی مشکوک قرار دیا جارہا ہے۔
ان گرفتاریوں سے چند گھنٹے قبل ہی سوئس پولیس نے فیفا کے چھے اور عہدے داروں کو گرفتار کر لیا تھا اور انھیں بھی امریکی حکام کی درخواست پر پکڑا گیا تھا۔اب انھیں قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد امریکا کے حوالے کردیا جائے گا۔واضح رہے کہ فیفا کے صدر سیپ بلیٹر ان گرفتار افراد میں شامل نہیں ہیں۔
0 comments:
Post a Comment