ایک فلسطینی کو شہید کرنے کے بعد اب اس کے گھر کو بھی منہدم کرنے کا حکم ۔
اور اب اس کی بیوہ کو گھر چھوڑنے کا حکم اس کی بیوہ دربدر ہو گئی ۔
فلسطینی بیوہ خاتون
نادیہ ابو جمال کو اس وقت سے تنہا رکھا گیا ہے جب اس کے شوہر نے ایک یہودی عبادت
گاہ پر حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیلی حکومت نے نہ صرف غسان ابو جمال کو شہید
کیا بلکہ اس خاندان کے گھر تباہ کرنے اور ابو جمال کی اہلیہ کا حق رہائش ضبط کر نے
کا بھی حکم دے چکی ہے۔
اب یہ ایک بیوہ کے طور
پر اپنے تین بچوں کے مستقبل کے حوالے سے خوفزدہ ہے۔ ان بچوں میں چھ سالہ ولید، چار
سالہ سلمہ اور تین سالہ کمسن محمد شامل ہیں
جبکہ ان کے 31 سالہ
والد اور والد کے 22 سالہ کزن عودے کو مقبوضہ یروشلم کی ایک یہودی عبادت گاہ پر
حملہ کرنے کے الزام میں پہلے ہی شہید کیا جا چکا ہے
اس کارروائی کے دوران
چارعام یہودیوں کے علاوہ ایک اسرائیلی پولیس اہلکار بھی ہلاک ہو گیا تھا۔ اسرائیلی
حکم کے تحت ابو جمال کی بیوہ نادیہ کو مغربی کنارے میں اپنے آبائی گھر جانے کے لیے
کہہ دیا گیا ہے اور اس کے تین کمسن بچوں کو اسی جگہ رہنے کے لیے کہا جہاں وہ پیدا
ہوئے تھے
0 comments:
Post a Comment