ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے خلیجی عرب ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں ان کے ملک کا ساتھ دیں۔
انھوں نے یہ بات کویت شہر میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ''کسی ایک ملک کے لیے خطرہ تمام ممالک کے لیے خطرہ ہے اور کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کی مدد وحمایت کے بغیر علاقائی مسائل کو حل نہیں کرسکتا ہے''۔
جواد ظریف اتوار کو تین علاقائی ملکوں کے دورے پر کویت پہنچے ہیں۔ان کے اس دورے کا مقصد ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان اسی ماہ طے پائے جوہری معاہدے کے بارے میں عرب خلیجی ممالک کے شکوک وشبہات کو دور کرنا ہے۔
ایرانی وزیرخارجہ کا کویت پہنچنے پر ان کے ہم منصب شیخ صباح خالد الاحمد آل صباح نے شاندار استقبال کیا ہے۔وہ امیرکویت شیخ صباح الاحمد آل صباح سے ملاقات کرنے والے تھے۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جوادظریف کویت کے بعد قطر اور عراق جائیں گے اور وہ ان تینوں ملکوں کے عہدے داروں کو جوہری معاہدے کی تفصیل سے آگاہ کریں گے اور ان سے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ایران اپنے دو اتحادی ممالک عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ میں شریک ہے۔تاہم اس پر بحرین، یمن اور کویت میں مداخلت کے الزامات بھی عاید کیے جاتے ہیں۔ایران یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کی حمایت کررہا ہے جبکہ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد ان کے خلاف فضائی حملے کررہا ہے۔
ایران اور بحرین کے تعلقات میں بھی سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔ایران بحرین میں اہل تشیع کی حکومت مخالف تحریک کی حمایت کرتا ہے۔اگلے روز بحرین نے اس حوالے سے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ایک تقریر کے ردعمل میں منامہ میں متعیّن ایرانی ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا تھا اور ہفتے کے روز بحرین نے تہران میں متعین اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے طلب کر لیا ہے۔
0 comments:
Post a Comment