ایران کی عرب بالخصوص
خلیجی ممالک سے دشمنی اظہر من الشمس ہے مگر سنہ 1979ء کے انقلاب ایران کے بعد اس
میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ "گلف اسٹریٹیجک اسٹڈی سینٹر" کی جانب سے
ایرانی سرکار کے خلیجی ممالک خاص طور پر بحرین اور سعودی عرب کے خلاف معاندانہ روش
کے مظہر بیانات کا احاطہ کیا گیا ہے جن سے ایران کی عرب دشمنی کھل کر سامنے آتی
ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کے عرب ممالک کے خلاف اب تک 160 موقف سامنے آئے ہیں۔ ان
میں سے بیشتر سعودی عرب اور پڑوسی ملک بحرین کے خلاف ہیں۔
گلف اسٹڈی سینٹر کے چیئرمین ڈاکٹر عمر
الحسن کا کہنا ہے کہ سنہ 2011ء اور 2013ء کے عرصے کے درمیان بحرین، سعودی عرب اور
دوسرے ممالک کے خلاف ایران کے 160 معاندانہ بیانات کو دہرایا گیا۔
ان میں ایرانی مجلس شوریٰ کی مختلف کمیٹیوں
کی جانب سے 16 بیان داغے گئے۔ عرب دشمنی کے مظہر 14 بیانات سابق ایرانی وزارت
خارجہ کی جانب سے جاری ہوئے۔ ان میں سابق سیکرٹری خارجہ برائے عرب و شمالی افریقا
کے امور کی جانب سے جاری بیانات بھی شامل ہیں۔ آٹھ بیانات موجودہ وزیر خارجہ اور
چھ رہ بر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومتی عہدیدار اگر
عرب ممالک کے خلاف بیان بازی میں پیش پیش ہیں تو ایرانی اخبارات بھی اس باب میں
کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ ایرانی قدامت پسندوں کے ترجمان اخبارات میں چھپنے والی
مضامین اپنی جگہ اخبارات کے اداریے ہی عرب ممالک کے خلاف زہر اگلنے میں پیش پیش
ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران ایرانی اخبارات کی جانب سے ایسے 26 اداریے تحریر کیے
گئے جن میں سعودی عرب اور بحرین کے ساتھ کھلی دشمنی کا اظہار کیا گیا۔ خلیجی ممالک
کے ساتھ معاندانہ روش صرف ایران کے اندر تک محدود نہیں بلکہ خطے میں سرگرم ایران
نواز قوتیں بھی اس میں بھرپور کحصہ لے رہی ہیں۔ چنانچہ عرب دشمنی میں اگر پہلا
نمبر ایرانی حکام کا ہے تو دوسرا ایرانی ذرائع ابلاغ کا اور تیسرا ان غیر ایرانی
قوتوں کا ہے جو تہران کے اشارے پرناچ رہی ہیں۔ ان میں عراق اور لبنان کی قوتیں
شامل ہیں۔ لبنان اور عراق میں موجود ایران نواز عناصر کی طرف سے ایسے 19 بیانات
ریکارڈ پر آچکے ہیں۔ آخر میں ان اداروں کا نام آتا ہے جو غیر سیاسی طورپر کام
کررہے ہیں مگران کی ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں۔ ان کی طرف سے 15 بیانات سامنے
آچکے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment