سعودی عرب میں یمن کی
جلا وطن حکومت نے بدھ کو ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت صدر عبد ربہ منصور
ہادی کے وفادار فوجیوں کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے والے مزاحمت کاروں
اور قبائلی جنگجوؤں کو مسلح افواج میں ضم کردیا جائے گا۔
یمنی حکومت کے تحت سرکاری خبررساں ایجنسی
نے اطلاع دی ہے کہ ''سپریم دفاعی کونسل کا منگل کو صدر عبد ربہ منصور ہادی کی
سربراہی میں الریاض میں اجلاس ہوا تھا اور اس میں عوامی مزاحمت کے ارکان کو مسلح
افواج اور سکیورٹی فورسز کے یونٹوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس کا مقصد
مادرِ وطن کا دفاع کرنے والوں کو صلہ دینا ہے''۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کی
یمن کے جنوبی شہروں کی جانب چڑھائی کے بعد مقامی قبائل پر مشتمل عوامی مزاحمتی
یونٹس تشکیل دیے گئے تھے اور انھوں نے عدن سے حوثی باغیوں کو پسپا کرنے میں اہم
کردار ادا کیا ہے۔وہ دوسرے شہروں میں بھی فوج کے شانہ بشانہ حوثی باغیوں اور ان کے
اتحادیوں کے خلاف لڑرہے ہیں۔
درایں اثناء یمن کے جنوبی علاقے سے حکومت
نواز فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔فوجی ذرائع کے
مطابق سرکاری فوجیوں اور ان کے اتحادی جنگجوؤں نے عدن کے شمال میں واقع قصبے
اللحوم سے بھی حوثی باغیوں کو پسپا کردیا ہے اور لڑائی میں بارہ باغی مارے گئے
ہیں۔
یہ علاقہ لحج کی جانب جانے والی شاہراہ پر
واقع ہے۔لڑائی میں تین ہادی نواز جنگجو بھی مارے گئے ہیں اور بیسیوں زخمی ہوگئے
ہیں۔اس علاقے میں سرکاری فورسز اپنا کنٹرول مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ
تزویراتی اہمیت کے حامل ائیربیس العند پر دوبارہ قبضہ کیا جاسکے۔
اس علاقے میں حوثیوں اور سرکاری فوج کے
درمیان لڑائی سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی ناکامی کا بھی
واضح ثبوت ہے۔سعودی عرب نے اتوار کی شب سے یمن میں پانچ روز کے لیے جنگ بندی کا
اعلان کیا تھا تا کہ جنگ سے متاثرہ یمنیوں تک امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔
سعودی اتحاد نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد
فضائی حملے تو روک رکھے ہیں لیکن برسر زمین لڑائی جاری ہے۔اقوام متحدہ کے فراہم
کردہ اعداد وشمار کے مطابق یمن میں گذشتہ چار ماہ کے دوران لڑائی اور فضائی حملوں
میں قریباً چار ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ان میں نصف سے زیادہ عام شہری ہیں۔
0 comments:
Post a Comment