شام کے مطلق العنان صدر
اور اپنی عوام کے قاتل بشار الاسد کے بہی خواہوں نے حال ہی میں ان کی جعلی عوامی
مقبولیت کو ثابت کرنے کے لیے آن لائن اور سوشل میڈیا پر "24 ملین بوسے"
جمع کرنے کی مہم شروع کی۔ یہ مہم بھی بشارالاسد کی حمایت میں ہونے والی ماضی کی
تمام مہمات کی طرح بری طرح ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔
بوسوں کی مہم اپنی نوعیت کی منفرد ہی نہیں بلکہ عملا ناممکن بھی ہے۔
کیونکہ اس مہم کو آگے کیسے بڑھایا جاسکتا ہے۔ عالمی رائے عامہ ہموار کرنا اپنی جگہ
اہم ہوگا مگر لوگوں سے بوسے آخر کیسے حاصل کیے جاسکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب اس مہم
کے مدارالمہام بھی نہیں دے سکے۔
وہ صرف اتنا دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے "24 ملین" لوگوں
کے بوسے حاصل کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ یہ کیسے پوری ہوسکتی ہے۔ اس کے بارے
میں وہ خاموش ہیں۔ خاص طور پر اندرون ملک تو یہ مہم اس لیے بھی بُری طرح پٹ جائے گی
کیونکہ سنہ 2010ء کے بعد سے اب تک شام کی نصف سے زیادہ آبادی ھجرت کرچکی ہے۔
0 comments:
Post a Comment