عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے اپنے ملک کے روس،
شام اور ایران کے ساتھ موجود معلومات کے تبادلے کے معاہدوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے
کہ بغداد کو داعش کو شکست دینے کے لئے ان ممالک کے ساتھ معلومات کے تبادلے کی ضرورت
ہے۔
عراق کی جانب سے شامی صدر
بشار الاسد اور ان کے دو بڑے اتحادیوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات امریکا کی خطے میں
موجود حریف ممالک کو مضبوط کئے بغیر داعش کے خلاف جنگ لڑنے کی کوششوں کو مزید مشکل
میں ڈال دیتے ہیں۔
یہ بات ایسے وقت میں سامنے
آئی ہے جب شام میں روسی افواج صدر بشار الاسد کے دفاع کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں جن
میں شامی ساحلی شہر الاذقیہ میں ایک فضائی اڈَے کی تیاری شامل ہے۔ اس اڈے کی تیاری
کے لئے سامان اور فوجی دستے الاذقیہ میں پہنچا دئیے گئے ہیں۔
اقوام_متحدہ کی جنرل اسمبلی
کے اجلاس میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل حیدر العبادی کا کہنا تھا کہ عراق روس کی جانب
سے داعش کے خلاف جنگ میں دلچسپی لینے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
العبادی کا کہنا تھا
"پچھلے تین ماہ کے دوران روس کی جانب سے داعش کے ساتھ جاری لڑائی میں شرکت کے
لئے دلچسپی کا اظہار دیکھا جا رہا ہے کیوںکہ داعش کی صفوں میں روسی باشندے بھی شامل
ہیں جن کے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ بعد میں روس واپس جا کر دہشت گردی کی کارروائیوں
میں حصہ لیں گے۔ اسی موقع پر ہم نے ایک انٹیلی جنس سیل قائم کرکے اس دلچسپی کا خیرمقدم
کیا ہے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک
امریکا کی سربراہی میں داعش کے خلاف فضائی کارروائیاں کرنے والے اتحاد کے ساتھ بھی
قریبی تعلق رکھتے ہوئے کام کرتے رہیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عراق کو تمام ممالک
سے معلومات کی ضرورت رہے گی تاکہ داعش کا محاصرہ کرکے اس کو ختم کیا جاسکے۔
عراق کے ہمسایہ ملک ایران
سے قریبی تعلقات ہیں اور وہ داعش کے خلاف جنگ میں بھی تہران سے بھرپور تعاون لے رہا
ہے۔ ایران نے کئی موقع پر عراق میں فوجی مشیر بھیجے ہیں جبکہ اس کے داعش کے ساتھ جنگ
میں مصروف شیعہ ملیشیائوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
0 comments:
Post a Comment