مغرب کے حمایت یافتہ شامی باغیوں
اور منحرف فوجیوں پر مشتمل جیش الحر نے کہا ہے کہ اس نے روس کی جانب سے فوجی امداد
کی پیش کش کو ٹھکرایا نہیں ہے لیکن روس کو پہلے شام میں اس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے
کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف
نے ہفتے کے روز ایک نشری انٹرویو میں کہا تھا کہ روسی فضائیہ شام میں جہادیوں سے لڑنے
والے ''محبِّ وطن'' باغیوں کی مدد کے لیے تیار ہے۔ان کا یہ بیان روس کے شام سے متعلق
مؤقف میں نمایاں تبدیلی کا عکاس ہے۔اس سے پہلے روس بشارالاسد کی حمایت کرنے والے جنگجو
گروپوں کے لیے ہی ''محبِّ وطن'' کی ترکیب استعمال کرتا رہا ہے۔
جیش الحر کے ایک ترجمان میجر
اعصام الریس نے سوموار کو بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''ہم نے اس پیش کش
کو مسترد نہیں کیا ہے ۔ہم نے صرف یہ کہا ہے کہ اگر روسی اپنی اس پیش کش میں سنجیدہ
ہیں توانھیں فوری طور پر ہمارے فوجی اڈوں اور شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ
بند کرنا ہوگا۔اس کے بعد ہی ہم مستقبل میں تعاون سے متعلق کوئی بات کرسکتے ہیں''۔
ترجمان نے بتایا کہ ان کے جیش
الحر کو اس وقت چار فوجوں کا سامنا ہے لیکن اس کے پاس ان کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی
ہتھیار نہیں ہیں اور عالمی برادری کی جانب سے بھی انھیں مسلح کرنے کا کوئی ارادہ نظر
نہیں آتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment