روس کی پارلیمنٹ [
فیڈریشن کونسل ] نے صدر ولادیمیر پوتن کی درخواست پر مسلح افواج کو شام سمیت بیرون
ملک کہیں بھی طاقت کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
روسی ایوان صدر کے ڈائریکٹر سرگئی ایوانوف نے میڈیا کو بتایا کہ
فیڈریشن کونسل کی جانب سے آج بدھ کے روز جاری کردہ ایک فیصلے میں صدر کو بیرون ملک
کہیں بھی فوجی کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔ فیڈریشن کونسل کے فیصلے کے بعد روسی
فوج شام میں فضائی کارروائیوں میں حصہ لے سکے گی۔
ایک سوال کے جواب میں روسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ شام کے صدر
بشارالاسد نے صدر پوتن سے فوجی معاونت کی درخواست کی تھی،جس کے بعد یہ فیصلہ
فیڈریشن کونسل پرچھوڑ دیا گیا تھا۔
قبل ازیں روسی خبر رساں اداروں نے بتایا تھا کہ نیشنل فیڈریشن کونسل
کے چیئرمین حکومت کو بیرون ملک فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت دینے کے لیے جلد ہی
ایک اجلاس طلب کریں گے۔
ایک ایسے وقت میں جب روسی کابینہ نے شام میں طاقت کے استعمال کی
اجازت دی ہے دوسری طرف ماسکو پہلے ہی دمشق میں اپنی عسکری سرگرمیوں میں غیرمعمولی
اضافہ کر چکا ہے۔ اگرچہ فیڈریشن کونسل کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں یہ واضح
نہیں کیا کہ گیا آیا فوجی طاقت کا استعمال کس ملک میں ہو گا۔
چند روز پیشتر روسی صدرولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ ان کا ملک شام
میں اپنی لڑاکا فوج تعینات نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں روسی عسکری
ماہرین کی موجودگی کا مقصد بشارالاسد کی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف معاونت کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو شام سمیت کسی بھی ملک کے محاذ جنگ میں کسی صورت میں شامل
نہیں ہو گا۔
0 comments:
Post a Comment