• تازہ ترین

    تازہ ترین خبریں

    Friday, October 30, 2015

    ایران ،عراق جنگ کے دوران جوہری سدِّ جارحیت منزل تھی


    ایران کے سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے کہا ہے کہ 1980ء کے عشرے میں عراق کے خلاف جنگ کے دوران اپنا جوہری پروگرام شروع کرتے وقت جوہری سد جارحیت کا حصول ہمارے پیش نظر تھا۔
    سابق صدر نے ایران کے ''نیوکلئیر ہوپ'' میگزین کے ساتھ اسی ہفتے شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ''حکام جوہری سد جارحیت کی صلاحیت پر بالکل ابتدا ہی سے غور کرتے رہے تھے لیکن اس کی عملی شکل کبھی سامنے نہیں آسکی ہے''۔
    انھوں نے بتایا کہ ''جب ہم نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو اس وقت ہم حالتِ جنگ میں تھے اور ہم نے اس امکان پر بھی غور کیا تھا کہ ایک دن دشمن جوہری ہتھیار بھی استعمال کرسکتا ہے۔یہ ایک سوچ تھی لیکن اس نے کبھی حقیقت کا روپ نہیں دھارا ہے''۔
    ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے جمعرات کو ہاشمی رفسنجانی کے اس انٹرویو پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے۔یہ انٹرویو ایسے وقت میں شائع ہوا ہے جب ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان جولائی میں طویل مذاکرات کے بعد طے شدہ تاریخی جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    ایران چھے بڑی عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے دوران اپنی اس بات پر مصر رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ویانا میں قائم جوہری توانائی کا عالمی ادارہ (آئی اے ای اے) ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی نوعیت کے حوالے سے تحقیقات کررہا ہے اور وہ پندرہ دسمبر تک اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔
    • Blogger Comments
    • Facebook Comments

    0 comments:

    Post a Comment

    Item Reviewed: ایران ،عراق جنگ کے دوران جوہری سدِّ جارحیت منزل تھی Rating: 5 Reviewed By: Unknown
    Scroll to Top