یمن میں صدر عبد ربہ
منصورھادی کی حکومت کی بحالی کے لیے لڑنے والی عوامی مزاحمتی ملیشیا نے تزویراتی
اہمیت کی حامل تعز گورنری کے بیشتر علاقوں سے حوثی باغیوں اور علی صالح ملیشیا کو
نکال باہر کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے حامیوں نے تعز کے بیشتر
مقامات پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔عوامی مزاحمتی ملیشیا کا کہنا ہے کہ تعز میں شیعہ
حوثٰی باغیوں اور منحرف سابق صدر علی صالح کے وفاداروں کی جانب سے ایک بڑا حملہ
کیا گیا تھا تاہم اس حملے کو پسپا کرنے کے بعد باغیوں کو وہاں سے نکال دیا گیا گیا
ہے۔
تعزمیں عسکری کونسل کے
ترجمان بریگیڈیئرسمیر الحاج نے بتایا کہ تعز میں کسی قسم کی کوئی جنگ بندی نہیں
کیونکہ فریقین میں ایک دوسرے پر بھاری ہتھیاروں سے حملے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
تعز میں سیز فائر کے حوالے سے آنے والی خبروں کا مصدر صنعاء ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں
کسی حد تک حالات قابو میں ہیں لیکن تعز میں کشیدگی بدستور برقرار ہے۔
بریگیڈیئر الحاج کا کہنا تھا کہ تعز کے
بیشتر علاقوں پر حکومت نوازعوامی مزاحمتی ملیشیا نے کنٹرول حاصل کرلیا ہے تاہم کچھ
علاقوں میں اب بھی جھڑپیں جاری ہیں۔درایں اثناء یمنی حکومت نے جنگ بندی معاہدے کی
خلاف ورزی کا الزام حوثی باغیوں پرعاید کیا ہے اور کہا ہے کہ صنعاء میں انسانی
بنیادوں پر عارضی جنگ بندی کی خلاف ورزی باغی کررہے ہیں۔
حکومت کے ترجمان راجح
بادی نے "العربیہ" سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اقوام
متحدہ کی اپیل پریمن میں انسانی بنیادوں پر حملے روکنے کی تجویز قبول کرلی تھی مگر
حوثی باغی اور سابق صدر کی حامی ملیشیا بدستور جنگ کی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔
ادھر یمن میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن نے
حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے شواہد سلامتی کونسل کو مہیا
کیے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ حوثی سیز فائر کی خلاف ورزی میں پہل کررہےہیں۔
0 comments:
Post a Comment