یمنی حکومت کی جانب سے
ملک میں جاری بحران کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ
احمد سے مطالبات کی پیش کی گئی فہرست 'العربیہ' کو موصول ہوگئی ہے۔ اتحادی ممالک
کی جانب سے منظوری کے بعد اب مطالبات کی یہ فہرست مسقط میں حوثی باغیوں اور علی
صالح کے حامیوں کے سامنے پیش کی جائے گی۔
مسئلے کے حل کے تیار کردہ فارمولے میں درج
ذیل اہم نکات اور مطالبات شامل کیے گئے ہیں۔
۔۔ حوثی اورعلی صالح کے
تمام وفادار سلامتی کونسل کی یمن کے بحران کے حل کے سلسلے میں منظور کردہ قرارداد
2216 پر بلا تاخیر اورغیر مشروط طور پر عمل درآمد کریں گے۔
۔۔ تمام فریقین پندرہ دن
کے لیے ملک بھرمیں قابل توسیع جنگ بندی کریں گے۔ جنگ بندی کے دو ہفتوں میں حوثی
اور علی صالح کی وفادار ملیشیا تمام ریاستی اداروں اور فوجی مراکز پر قبضہ ختم
کرتے ہوئے صعدہ اور صنعاء کو بھی آئینی حکومت کے سپرد کریں۔
۔۔ تمام سول، سیکیورٹی
ہیڈ کواٹر غیر مشروط طور پر حکومت کے حوالے کر دیے جائیں۔
۔۔ ہر قسم کا بھاری اور
درمیانی نوعیت کا اسلحہ، میزائل، فضائی اور نیول ملٹری سازو سامان، اسلحہ کے مراکز
اور کیمپ حکومت کے حوالے کیے جائیں۔
۔۔ وزیر دفاع بریگیڈیئر
جنرل الصبیحی سمیت حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا کیا جائے۔
۔۔ جنگ بندی کو یقینی
بنانے اور حوثیوں سے کیے گئے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی
میں ایک مانیٹرنگ کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
۔۔ امدادی سرگرمیوں اور
سیاسی عمل کی بحالی میں کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی۔
۔۔ یمن کی تعمیر نو کے
لیے عالمی ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے
گذشتہ روز یمنی صدر عبد ربہ منصور ھادی سےملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں اقوام
متحدہ اور یمنی ایلچی کے درمیان بحران کےحل کے لیے مذکورہ بالا فارمولہ طے پایا
ہے۔
0 comments:
Post a Comment