مصرمیں پھانسی کی اجتماعی سزائوں کےخلاف تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے
مصرمیں ایک فوج داری عدالت کی جانب سے اخوان المسلمون سے تعلق رکھنےوالے سابق صدر محمد مرسی، جماعت کے مرشد عام محمد بدیع اور ایک سو سے زائد سیاسی کارکنوں اور رہ نمائوں کو اجتماعی طورپر سزائے موت سنائے جانے کے خلاف اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست کے دارالحکومت میں قائم مصری سفارت خانے کے باہرجمعرات کے روز سیکڑوں افراد جمع ہوئے۔ ان میں انسانی حقوق کے مندوبین، وکلاء، عرب شہری اور سول سوسائٹی کے لوگ شامل تھے۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پرمصری حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ سیاسی قیدیوں کو خطرناک سزائیں سنانے کا سلسلہ بند کرے اور انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائے۔اس موقع پرمقررین نے خطاب کرتے ہوئے مصری عدلیہ اور حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مصری حکومت نے سنہ 2011 ء میں برپا ہونے والے انقلاب کو کچل دیا ہے۔ مصری عدالتوں کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر جیلوں میں ڈالے گئے شہریوں کو پھانسی جیسی خوفناک سزائیں سنانا انقلاب دشمنی کا مظہر ہے۔ خاص طورپر ملک کے پہلے منتخب آئینی صدرپر بغاوت کا مقدمہ چلا کر آئین، قانون،جمہوریت اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔
0 comments:
Post a Comment